Wednesday 16 October 2013
Monday 30 September 2013
ٹوٹی ہڈیاں ۔۔ اور خدا
کیا چار گواہان ہیں؟
ہے تو ایک بھی نہیں
پھر تو زنا ثابت ہونا مشکل ہے
مگر مولوی صاحب
ہاں میاں
جس عورت کے ساتھ یہ واقعہ ہوا ہے، اسے چار گواہ پیش کرنے ہی ہوں گے
یہ بھی لازم ہے کہ انھوں نے زنا ہوتے ہوئے ایسے دیکھا ہو جیسے سوئی میں دھاگہ جاتا ہے
ویسے کیا عمر ہے عورت کی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔
۔۔۔
آٹھ ماہ ۔۔۔
کیا؟
ہاں، جس کیساتھ زیادتی ہوئی ہے، اس کی عمر ہے
آٹھ ماں
اس کیساتھ ہونے والی زیادتی کا گواہ
یا تو خدا ہے
یا اس کی ٹوٹی ہڈیاں ۔۔
آٹھ ماہ
Saturday 14 September 2013
تاریخ پہ تاریخ ۔۔ تاریخ پہ تاریخ
(اعلان ہوا)
بی بی خورشیداں حاضر ہوں
کیا مسئلہ ہے؟
زیادتی کا مسئلہ ہے جج صاحب
بندہ ایک تھا؟
پانچ تھے جج صاحب
(پھر اعلان ہوا)
بی بی خورشیداں حاضر ہوں
صرف زیادتی ہے؟
صاحب مار پیٹ بھی ہے
کتنے دن تک؟
صاحب تین دن زیادتی کی گئی
(پھر اعلان ہوا)
بی بی خورشیداں حاضر ہوں
اوہ بابا کدھر ہے بی بی
تاریخ آج کی ہی ہے ناں
(اعلان کرنے والا اندر آتا ہے)
صاحب بی بی نہیں آئی
کیوں؟ اس کا نمبر تو آگیا ہے
۔۔۔۔۔
جج صاحب نمبر تو آگیا
لیکن
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔
۔۔
بی بی کے مرنے کے آٹھ سال بعد
Thursday 12 September 2013
بریکنگ ۔۔۔ نیوز
آپ کو ایک اہم خبر دیں کہ لاہور میں نامعلوم افراد پانچ سالہ بچی کیساتھ زیادتی کرکے اسے گنگا رام اسپتال کے باہر پھینک کے فرار ہوگئے ہیں
مجھے یہ خبر پڑھتے ہوئے
اپنی پانچ سالہ کزن یاد آتی رہی
اس بچی کی جگہ
میرا بچہ ہوتی
میرے ماموں
یوں ہی دیوار کے سہارے ٹکے آسمان تک رہے ہوتے
میری ممانی
یوں ہی غش کھا کہ زمین پہ گری ہوتیں
اور میں باقی کزنز کے ہمراہ کبھی اس تھانے تو کبھی اس تھانے
خیر
بریکنگ ختم ہوئی
اس حوالے سے آپ کو آگاہ کرتے رہے ہیں
دیکھتے رہیئے جیو نیوز
Thursday 5 September 2013
وطن کی مٹی، گواہ رہنا
ابا جی آج کون سا دن ہے
بیٹے چھہ ستمبر ہے، یوم دفاع
کیا ہوا تھا اس دن؟
بیٹے بھارت نے رات اندھیرے میں حملہ کیا تھا
او فوج تو فوج، پورا لاہور کھڑا ہوگیا تھاتیرے دادے کے ساتھ ڈنڈا لے کہ تو نکل پڑا تھا
لڑنے، بی آر بی پہ
تو ابا مجھے بی آر بی لے جائیں
اس ٹوٹی پھوٹی قبر پہ کیوں لے آئےادھر تو جالے کتنے لگے ہیںکچرا بھی
ٹوٹی سگریٹ بھی
او بیٹا
یہ گندی جگہ نہیں
مزار ہے
پینسٹھ کے ہیرو کا
چھمب جوڑیاں کے ہیرو کا
میجر سرور شہید کا
Wednesday 4 September 2013
کراچی کہانی
مجھے آج مت مارو
گھر جانے دو
میری بیوی نے میری قلیل تنخواہ سے پیسے بچا کر افطار بنائی ہو گی
مجھے آج مت مارو
گھر جانے دو
میری ماں دروازے پہ کھڑی
میری راہ دیکھتی ہوگی
مجھے آج مت مارو
گھر جانے دو
میرا بیٹا
ابھی چھوٹا ہے ناں
روزہ رکھ تو نہیں سکتا ناں
لیکن میرے بغیر افطار کرتا
بھی تو نہیں ناں
مجھے آج مت مارو
گھر جانے دو
یہ پلاسٹک کی گڑیا دیکھتے ہو؟
میری بیٹی اس کی منتظر ہے
کہ اس گڑیا کی اسے مہندی رچانی ہے
....
.......
یہ اردو بولتی گڑیا
پٹھانوں میں بیاہنی ہے
Monday 2 September 2013
گند
چلیں دعوت کو دیر ہورہی ہے
ارے کیا خاک چلیں
پھر نیپی خراب کردی
ابھی صاف کی تھی، پھر؟
اب کھڑی کیوں ہو بلاو ماسی کو، صاف کرواو
عذاب ہے عذاب
الگ سے
دلیہ بناو، منہ کر کے کھلاو، رال صاف کرو، گود میں اٹھاو، ٹوائلٹ لے جاو، دھلواو
یہ سب
کم ہے جو یہ نیپی کا عذاب سر آگیا ہے
بیٹا بہو کہتے جارہے تھے
۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
فالج
زدہ ماں چپ چاپ سن رہی تھی
ذہن کے
کسی غیر فالج زدہ حصہ میں سوچتے ہوئے
کہ دلیہ
بنانے سے لیکر رال صاف کرنا، اتنا بھی کٹھن نہیں
۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔
۔۔۔
وہ
کرچکی ہے شاید
Friday 30 August 2013
ارینج میرج
وہ کمرے میں آیا
دروازہ بند کیا
کپڑے کھونٹی پہ ٹانگ دیئے
میرے کپڑے میرے تن کو پہلے ہی چھوڑ چکے تھے
ویسے ہی جیسے زلزلے سے قبل پرندے مسکن چھوڑ جاتے
ہیں
اور پھر زلزلہ آنا شروع ہوگیا
زلزلہ جس نے میرے وجود کو ہلا دیا
میری اٹھان کو ڈھا دیا
میری ڈھلان کو زمیں بوس کردیا
اسے میری رضامندی کی ضرورت نہیں تھی
ہاں نکاح کے بعد مرد کو رضامندی کی ضروت نہیں
رہتی
ضرورت رہتی ہے تو صرف
بیوی کے نام پہ گوشت پوست کے اس جسم کی
جس کا وہ مجازی خدا ہے
مجازی
یا مزاجی
Subscribe to:
Posts (Atom)