Saturday 25 May 2013

نوحہ پکا قلعہ



پاسبانِ ظُلمَت کے ہاتھوں اگر
اپنے سب گُم گَشتہ ساتھیوں کی طرح
گر میں مارا بھی جاؤں کہیں نہ کہیں
اشک گریہ سے پلکیں بھگونا نہیں
ماں
تو رونا نہیں
یہ تقاضہ خونِ مُہاجِر ہے ماں
جسم تحفہ میں دینے کو دوں کرچیاں
کب تلک تشنہ لب پابند ضمیر قفس زدہ جاں
کب تلک میری مٹی پہ راج کریں
یہ کالی یہ پیلی یہ نیلی ۔۔ یہ ہری وردیاں
ایسے حالات میں
ظُلم کی رات میں
مجھ کو روکو نہ ماں
گر ہِجرت ہے کی تو رونا نہیں
اشک گریہ سے پلکیں بھگونا نہیں
اے ماں
تو رونا نہیں

Friday 24 May 2013

مہربان ۔۔ قدردان ۔۔ پرانی غلامی ۔۔ نیا پاکستان

ابھی سر سید خواب میں آئے

بولے

چینی وزیر اعظم کی تقریر سنی؟

چینی زبان میں تھی

 لگتا ہے بے چارے کو انگریزی نہیں آتی

ہاؤ ڈاؤن مارکیٹ!

اتنے بڑے ملک کا وزیر اعظم

اتنا جاہل

اور تو اور اسے اپنی زبان بولتے ہوئے احساس کمتری بھی نہ ہوا

لیکن ایک بات سمجھ نہیں آئی

یہ لوگ انگریزی کے بغیر ترقی کیسے کر رہے ہیں

کیونکہ انگریزی کے بغیر ترقی ممکن نہیں

انگریزی نہیں بولوگے

تو انگریزوں کی غلامی سے نجات کیسے ملی گی؟

گورے انگریزوں سے نجات

تاکہ ساٹھ سال بعد بھی

انگریز کی غلامی کرسکو

کالے انگریز کی

Sunday 19 May 2013

بھگوان کے لیئے ۔۔ مجھے چھوڑ دو


اس کی للچائی نظریں مجھے دیکھ رہی تھیں

گز بھر لٹکی لمبی زبان سے شہوت کی رال ٹپک رہی تھی

نتھنوں سے پھن پھن تنفس کی پھنکار نکل رہی تھی۔

ایک اور سامنے آگیا

اتنا ہی خونخوار

آنکھوں میں وہ ہی حرص۔

نوکیلے دانت میرے وجود کو چیرنے کے لیئے تیار۔

دونوں مجھے اپنے اپنے طریقے سے استعمال کرنا چاہتے تھے۔

پہلا میرے وجود کو رگڑ کر اپنے مطابق بنانا چاہتا تھا

دوسرا چاہتا تھا کہ میرے سراپہ کو کچل کر اپنا مطلب پورا کرے

ہاں

دونوں سیاسی جماعتوں کے کارکن کہہ رہے تھے
بریکنگ ہمارے مطلب کی چلائیں، ورنہ


Friday 10 May 2013

چھوٹا بڑا نصیب کا .... ووٹ صرف تیر کا ؟

ویسے تو پانچ سال میں کافی مسائل آئے
چھوٹے بھی
بڑے بھی
جو بھی آئے، نصیب کے ہی آئے
کچھ تو لائے گئے
یعنی بجلی ہو نا ہو، بل ضرور آیا، اب یہ نصیب کی بات ہے کہ چھوٹا یا بڑا
موٹر میں پانی تو نہیں البتہ زمینوں پہ سیلاب ضرور آئے
ارے امداد بھی تو آئی، کسی کے حصہ میں چھوٹی تو کسی کے حصہ میں یہ بڑی بڑی
تو بھائی سب نے لی
امداد
اور ہمیں دیئے
مسائل
بڑے بھی چھوٹے بھی
بنا ہے کس خمیر کا؟
فیصلہ ہے ضمیر کا
اب بھی ووٹ تیر کا؟
تھو۔ ڑے ۔ جوان

Wednesday 8 May 2013

تو میں ووٹ کس کو دوں؟

 

روٹی کپڑا مکان ملا نہیں

شیر کو ٹھپا لگادوں؟

 پتہ چلا کل انتخابی مہم میں لایا گیا شیر، گرمی سے مر گیا

مرتے وقت بیان دیا کہ پتنگ کی ڈور گلے پہ پھرنے سے موت ہوئی

 پتنگ پہ الزام لگتے رہتے ہیں

نئے پاکستان کو ووٹ دوں؟

فتویٰ آگیا ،یہ یہودی سپورٹ سے چل رہے ہیں

یو الیومینیٹائی

مذہبی جماعتوں کو ووٹ دوں؟

ان کا نعرہ ہے گو امریکا گو

ووٹ ڈالنے امریکا جاؤں؟

پر

پاسپورٹ نہیں

یعنی ووٹ دے سکتا نہیں

ایسے میں آواز آئی

 مبارک ہو

(سوناکشی مان گئی ۔۔ سپریم ٹیسٹی ہی نہیں ہیلدی بھی ہے)

J

 

Saturday 4 May 2013

میں زمین پہ سوتا ہوں



میں زمین پہ سوتا ہوں

 تم سے شادی ہوئی تو تمھیں بھی زمین پہ ہی سلاؤں گا 

میں نہیں کروں گی تم سے شادی

سوچ لو

کیا سوچ لوں؟ یہ کہ زمین پہ سلاؤگے؟

نہیں ۔ یہ کہ مجھ سے شادی نہیں کروگی تو پچھتاؤگی

محبت کرتی ہوں، اس کا مطلب یہ نہیں کہ جیسے چاہو مجھے رکھو گے

لیکن تم نے تو وعدہ کیا تھا, جیسے بھی حالات ہوں رہ لوگی

نہیں آج فیصلہ کرلو ۔۔ مجھ  شادی کرنے کا ۔۔ یا زمین پہ سونے کا

وہ دن ہے اور آج کا دن ۔۔۔۔۔۔

میں زمین پہ سوتا ہوں