Friday 30 August 2013

ارینج میرج

وہ کمرے میں آیا

دروازہ بند کیا

کپڑے کھونٹی پہ ٹانگ دیئے

میرے کپڑے میرے تن کو پہلے ہی چھوڑ چکے تھے

ویسے ہی جیسے زلزلے سے قبل پرندے مسکن چھوڑ جاتے ہیں

اور پھر زلزلہ آنا شروع ہوگیا

زلزلہ جس نے میرے وجود کو ہلا دیا

میری اٹھان کو ڈھا دیا

میری ڈھلان کو زمیں بوس کردیا

اسے میری رضامندی کی ضرورت نہیں تھی
ہاں نکاح کے بعد مرد کو رضامندی کی ضروت نہیں رہتی
ضرورت رہتی ہے تو صرف

بیوی کے نام پہ گوشت پوست کے اس جسم کی

جس کا وہ مجازی خدا ہے

مجازی
یا مزاجی


No comments:

Post a Comment