Sunday 30 June 2013

بول رادھا بول


میں دفتر پہنچا

سب بول رہے تھے

کوئی کچھ بول رہا تھا
کوئی کچھ بول رہا تھا

کوئی ایسے تو کوئی ویسے بول رہا تھا

سینیئر پی، پی، اے پی، این ایل ای، این ایل یوں کے ایم ڈی
سب کے سب بول رہے تھے

میں نے ایک سے پوچھا
بھائی یہ سب کیا بول رہے ہیں
اس نے جواب دیا

استاد بیوقوف نہیں بناؤ
تمھیں پتہ ہے کہ سب کیا بول رہے ہیں اور بہت جلد تم بھی بول دو گے

میں ہنسا

مسکرایا

شرمایا

اور یہ سب کرنے کے بعد میں بول ہی پڑا
۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
میں بےتکا نہیں بولتا

Sunday 23 June 2013

آوئچ ۔۔۔ کاسٹنگ کاوئچ

جی کتنا تجربہ ہے

سر زیادہ نہیں

اخبار پڑھتی ہیں؟

سر وقت نہیں ملتا

نیور مائینڈ، اردو کیسی ہے

بس سر پڑھ لیتی ہوں

یار یہ سر سر کیا ہے؟ میرا نام ہے نام لو

جی

دیکھو یہ تلفظ اخبار پڑھنا، یہ تو دوسرے اینکر بھی کرتے ہیں، تم میں ایسا کیا مختلف ہے کہ تمھیں ہائر کیا جائے

سمجھی نہیں

ارے بابا، ایکس فیکٹر ہونا چاہیئے ایکس ایکس ۔۔۔ ایکس سمجھتی ہو؟

جی، سمجھتی تو نہیں، آپ سمجھائیں گے تو سمجھ لوں گی

آں ۔۔ کافی سمجھ دار ہو، تو کل آجاو، سمجھا بھی دوں گا، اور ہائر بھی
  

دوست

پہلی بار دیکھا
پہچان نہیں سکا
ذہن پہ پڑے جالوں کو صاف کیا
کھوپڑی کو اچھی طرح چھانا پھٹکا
پھر یاد آیا
یونیورسٹی میں میری سینیئر تھی
پہلی ملاقات رکھی
کچھ میں نے اپنی سنائی
کچھ اس نے اپنی
پھر کہنے لگی، ہم ایک دوسرے کو سمجھا رہے ہیں
سب کچھ تو ٹھیک تھا
پتہ نہیں اچانک کیا ہوگیا
اس نے بات کرنا چھوڑ دی
ارے نہیں بات تو اب بھی ہوتی ہے
لیکن سلام دعا بھی کوئی بات ہوتی ہے؟
اُس دن ہم ایک دوسرے کو سمجھا رہے تھے
۔۔۔۔۔۔۔

آج شاید
۔۔۔۔۔۔ ہمیں ایک دوسرے کو سمجھنے کی ضرورت ہے