Wednesday 4 September 2013

کراچی کہانی

 
مجھے آج مت مارو
 گھر جانے دو

میری بیوی نے میری قلیل تنخواہ سے پیسے بچا کر افطار بنائی ہو گی

مجھے آج مت مارو
 گھر جانے دو

میری ماں دروازے پہ کھڑی
 میری راہ دیکھتی ہوگی

مجھے آج مت مارو
 گھر جانے دو

میرا بیٹا
ابھی چھوٹا ہے ناں
 روزہ رکھ تو نہیں سکتا ناں
 لیکن میرے بغیر افطار کرتا بھی تو نہیں ناں

مجھے آج مت مارو
 گھر جانے دو

یہ پلاسٹک کی گڑیا دیکھتے ہو؟
 میری بیٹی اس کی منتظر ہے
کہ اس گڑیا کی اسے مہندی رچانی ہے
....
.......

یہ اردو بولتی گڑیا
 پٹھانوں میں بیاہنی ہے
 

No comments:

Post a Comment